رونے سے انسان کو دماغی اور روحانی تسکین ملتی ہے اگر آنکھ میں آنسو نہ ہوتے تو بینائی کچھ عرصہ میں ختم ہوجاتی۔
خدا کی قدرت کے نظارے کائنات میں ہر جگہ بکھرے ہوئے ہیں مٹی کے ایک چھوٹے ذرے سے لے کر انسان کے پیچیدہ دماغ تک ہر اک شے اللہ تعالیٰ کی وحدت کی داستان سناتی ہے یہاں تک انسان کی آنکھ سے جاری ہونے والا ایک آنسو بھی اپنے اندر اللہ تعالیٰ کی بے شمار حکمت و سمائے ہوئے ہے۔ بظاہر تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جب انسان بے بس ہوجاتا ہے تو وہ آنسو کا سہارا لیتا ہے مگر درحقیقت آنکھ سے آنسووں کے بہاو میں بھی اللہ تعالیٰ کی مصلحت پوشیدہ ہے۔
آنسو بلاشبہ ایک خاموش زبان کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کے ذریعے مختلف جذبات کا اظہار ہوتا ہے ۔ ایک عام آدمی دو سے دس سیکنڈ کے دوران اپنی آنکھوں کو نمی پہنچاتا ہے۔ رونے سے انسان کو جسمانی‘ دماغی اور روحانی تسکین بھی حاصل ہوتی ہے اور آنسووں کے بہنے سے ذہنی تناو میں کمی آجاتی ہے
آنسووں کے بہاو سے آنکھ کے قرینہ اور پپوٹے کو نمی ملتی ہے جس سے آنکھ میں موجود مختلف جھلیاں سوکھنے سے محفوظ رہتی ہیں۔ امریکی سائنسدانوں کے مطابق اگر آنکھ میں آنسو نہ ہوتے تو اس کے سنگین نتائج ہوتے جس میں وقت کیساتھ آنکھ سے بینائی ختم ہوجانے کا خدشہ بھی شامل ہے۔ آنسو آنکھ میں اینٹی بیکٹیریا اور اینٹی وائرس ایجنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں اور فضا میں موجود مختلف جراثیموں کے نقصانات سے آنکھوں کو محفوظ رکھتے ہیں
جب کسی غم‘ تکلیف یا دکھ کی وجہ سے آنسو جاری ہوتے ہیں تو اس سے ایسا زہریلا مادہ نکلتا ہے جس سے تناو کم ہونے میں مدد ملتی ہے۔ سائنس بھی اس کی تصدیق کرتی ہے کہ رونے کے بعد انسان دماغی اور جسمانی طور پر خود کو ہلکا محسوس کرتا ہے۔ رونے سے انسانی جسم میں میگنیس کا لیول کم ہوتا ہے یہ ایک ایسا معدنی عنصر ہے جو انسانی مزاج پر اثر انداز ہوتا ہے اور خون کے مقابلے میں آنسووں میں تیس فیصد زیادہ مقدار میں موجود ہوتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق جب خوشی اور غم کے آنسووں کا معائنہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ خوشی کے آنسو میں صرف نمکین پانی ہوتا ہے جب کہ غم کے آنسووں میں مخصوص قسم کے انزائمز اور کیمیکل ہوتے ہیں جو ٹیومر اور السر جیسے مرض میں جسم میں پائے جاتے ہیں۔ جن کا آنکھوں سے بہنا بہت ضروری ہوتا ہے اور اسی وجہ سے بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ رونے کے بعد ہلکا محسوس کرتے ہیں۔
مردوں کے بارے میں عام طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ مرد جذبات پر کنٹرول کرتے ہیں۔ آنسو یا رونے کو زیادہ تر عورتوں سے منسوب کیا جاتا ہے مگر درحقیقت مردوں کا رونا بھی اہم ہوتا ہے یہ ایک قدرتی عمل ہے اور اگر مرد مشکل حالات میں رو کر اپنے غم کو ہلکا کرنے کی کوشش نہ کرے تو اس کی آئندہ آنے والی زندگی اور شخصیت پر اس کے گہرے اثرات رونما ہوسکتے ہیں۔ماحول میں موجود آلودگی کی وجہ سے بھی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ پیاز کاٹتے ہوئے بھی آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے ہیں جس کی بنیادی وجہ ہے کہ پیاز کاٹتے ہوئے اس میں سے ایک خاص کیمیکل نکلتا ہے جو آنکھ کی سطح سے ٹکرانے کے بعد سلفیورک ایسڈ میں تبدیل ہوجاتا ہے اور اگر آنسو کی شکل میں آنکھ سے خارج ہو تو آنکھ کیلئے نہایت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ آنسو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک ہے۔ یقینا یہ ہماری زندگی کا اہم حصہ ہے اور ان کے بغیر ہم ادھورے ہیں لیکن اگر یہ اللہ کی محبت میں بہیں تو بہت نایاب بھی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں